Tue 22-11-2022 11:21 AM
تحریر: بنسل عبدالقادر
ابوظہبی، 22 نومبر، 2022 (وام) ۔۔ ایک اعلی امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کے حوالے سے معاہدہ ڈیجیٹل معیشت میں دو طرفہ تعاون کے وسیع تر امکانات کی ایک مثال ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری تجارت برائے گلوبل مارکیٹس و اور یو ایس اینڈ فارن کمرشل سروس کے ڈائریکٹر جنرل ارون وینکٹارامن نے امارات نیوز ایجنسی (وام) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ بیان حقیقت میں اس مشترکہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے جو امریکہ اور متحدہ عرب امارات ڈیٹا پالیسی کے حوالے سے اختیار کررہے ہیں۔
ابوظہبی میں گزشتہ ہفتے وام کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، انہوں نے کہا کہ یہ اقدام خاص طور پر سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کے مشترکہ عزم کی نشاندہی کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ڈیٹا کا استعمال اس طرح کیا جائے جس سے شہریوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔
شہریوں کے ڈیٹا کا تحفظ
وینکٹارامن نے کہا کہ مشترکہ بیان کا مقصد ڈیٹا کے غلط استعمال کو روکتے ہوئے اس بات کا اعتراف ہے کہ، انٹرآپریبلٹی نظام کے ذریعے، صارفین کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ڈیٹا مواقع میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرکے معاشرے کے لیے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ بیان دو طرفہ اور کثیر جہتی انٹرآپریبلٹی کے حصول کی کوششوں کے ساتھ ساتھ دونوں حکومتوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ شہریوں کے ڈیٹا کا زیادہ سے زیادہ تحفظ کریں، ہم میکانزم کی نشاندہی کرنے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ ہم دوسرے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس قسم کے قابل عمل طریقوں کی حمایت کرتے ہیں۔
اپریل 2022 میں بیرون ملک برآمدات کو فروغ دینے اور اندرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کی قیادت کرنے کے لیے عہدہ سنبھالنے والے وینکٹارامن متحدہ عرب امارات کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر تھے۔
سرحد پار تجارتی سہولت کے لیے مشترکہ بیان
مشترکہ بیان کے عملی اثرات کے بارے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی علمی مشق نہیں بلکہ اس کے تحت تمام ممالک اپنی خودمختاری کو مستحکم کرنے کے لیے سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کے لیے اپنے اپنے طریقے اختیار کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ بیان سے دوطرفہ مفادحاصل ہوگا،اس سے شہریوں کا تحفظ اور کاروبار کے متعدد دائرہ اختیار میں کام کرنے کے امکانات میں اضافے سے براہ راست شہریوں تک فوائد پہنچیں گے۔
ڈیجیٹل معیشت میں دوطرفہ تعاون کے مزید امکانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اماراتی حکومت متحدہ عرب امارات میں مزید جدت اور مزید ٹیکنالوجی لانے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔
ڈیجیٹل معیشت میں مشترکہ سلیوشنز
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یقینا، امریکی کمپنیوں کو ڈیجیٹل معیشت میں مشترکہ سلیوشنز کا حصہ بننا ہوگا کیونکہ وہ اس شعبے کی عالمی رہنما ہیں ۔ ایک ساتھ شراکت داری کے ذریعے، ہم قابل بھروسہ حل تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو متحدہ عرب امارات اور امریکہ دونوں کے ٹیلنٹ کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں سلیوشنز نکالیں گے۔
یوایس یو اے ای دوطرفہ تجارت کے مستقبل کے امکانات کے بارے میں ان کا کہناتھا کہ وہ اسے پیش گوئی کرنے والوں پر چھوڑ تے ہیں لیکن وہ ایک روشن مستقبل کے بارے میں پراعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی کاروباری برادری سے اس رفتار کے بارے میں ملنے والی معلومات سے اعتماد حاصل ہوا ہے جس کی وہ یہاں توقع رکھتے ہیں ۔ یہ امید پر نہیں بلکہ حقیقی اعداد و شمار اور حقیقی تجربے پر مبنی ہے ۔ مجھے اپنے تجارتی شراکت داروں پر بھروسہ ہے کہ وہ مستقبل کے لیے کیا امکانات بتاتے ہیں۔ ہماری اطلاع کے مطابق امارات امریکی کمپنیوں کے آنے، بڑھنے، کامیاب ہونے اور اس طویل المدتی تزویراتی شراکت داری کی بنیاد کو واقعی مضبوط کرنے کی جگہ ہے۔
بین الاقوامی کاروبار میں آزمودہ کار
وینکٹارامن بین الاقوامی تجارتی مسائل پر کمپنیوں، بین الاقوامی تنظیموں اور امریکی حکومت کو مشورہ دینے کا 20 سال سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ حال ہی میں، انہوں نے سیکرٹری تجارت کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ بائیڈن ہیرس ایڈمنسٹریشن میں شامل ہونے سے پہلے، وہ ویزا میں سینئر ڈائریکٹر تھے۔ اوباما انتظامیہ کے دوران، وینکٹارمن نے آئی ٹی اے کے پہلے ڈائرکٹر آف پالیسی کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) کے دفتر میں بھی خدمات انجام دیں۔ یو ایس ٹی آر سے پہلے، وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں قانونی افسر تھے۔
ترجمہ۔تنویرملک
TS-22-256-30825