Wed 15-03-2023 15:04 PM
دبئی، 15 مارچ، 2023 (وام) ۔۔ دبئی کے میوزیم آف دی فیوچر میں "مون شاٹ گول 1: سائبرنیٹک اوتارز کا تعارف" کے نام سے لیکچر سیشن کا انعقادکیاگیام جسمیں ماہرین نے پیش گوئی کی کہ انسانوں کے پاس مستقبل میں روبوٹک ڈیجیٹل ٹونز ہو سکتے ہیں وہ زیادہ سماجی آزادیوں کے ساتھ انسانی کام سرانجام دے سکیں گے۔
دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی دبئی فیوچر لیبز اور جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایجنسی کے درمیان تعاون کے تحت اس سیشن کا انعقاد کیا گیا،جس میں جاپان اور متحدہ عرب امارات کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ماہرین نے روبوٹکس کے ذریعے حقیقت اور میٹاورس کے درمیان ملاپ پر تبادلہ خیال کیا۔لیکچر میں 2050 تک جسم، دماغ، جگہ اور وقت کی پابندیوں سے مبرا معاشرے کی صلاحیت پر زور دیا گیا۔
جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایجنسی کا مون شاٹ گول 1 پروگرام جدید خیالات اور تحقیقی منصوبوں کی حمایت کرتا ہے جس کا مقصد معاشروں کو ڈیجیٹل مستقبل کے لیے تیار کرتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا اور 2050 تک ورچوئل سماجی سرگرمیوں کو انجام دینے والی جدید ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانا ہے۔
سیشن کے دوران ماہرین نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ روبوٹس کے انسانوں کے ڈیجیٹل ٹونز بننے، کام انجام دینے اور انسانوں سے زیادہ درست اور تیزی سے کام کرسکتے ہیں۔ اس پیشرفت سے ممکنہ طور پر سماجی اور دیگر سرگرمیوں کے لیے مزید وقت میسر آسکے گا۔دبئی فیوچر لیبز کے ڈائریکٹر خلیفہ القمہ نے کہاکہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف سائنسی، تکنیکی اور تحقیقی اداروں کے تعاون سے تحقیق اور ترقی کو فروغ دینا مستقبل کے مواقع کے امکانات اور اختراعی نظریات کو بہتر مستقبل کے حقیقی حل میں تبدیل کرنے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایونٹ دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کے اہم ترین ایونٹس اور آنے والی تکنیکی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنے، اور معاشروں کے لیے مستقبل کی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کے بہترین طریقوں کے بارے میں تجربات، بہترین طریقوں اور علم کا تبادلہ کرنے کی کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔ڈیجیٹل اور حقیقی دنیا کے درمیان ایک ساتھ رہنااوساکا یونیورسٹی آف آرٹس کے پروگرام ڈائریکٹر اور پروفیسر ڈاکٹر نوری ہیرو ہاگیتا نے مون شاٹ گول 1 پروگرام کے اہم اہداف بیان کیے جس میں سات تحقیقی منصوبے شامل ہیں جن پر توجہ مرکوز کرنے والے سائبرنیٹک اوتارز کی ایک قسم تیار کرنے پر مرکوز ہیں تاکہ افراد اخلاقی، اقتصادی، ماحولیاتی، قانونی اور سماجی عوامل پر غور کرتے ہوئے اپنے معاشروں کی ترقی میں فعال طور پر حصہ لے سکیں۔ پروجیکٹ مینیجر اور اوساکا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیروشی ایشی گورو، نے دوسرے لیکچر کے دوران کہاکہ ہماری زندگیاں 2050 تک یکسر تبدیل ہو جائیں گی، اور ہمیں اپنے مقام کے انتخاب میں زیادہ آزادی حاصل ہو گی اور یہ کہ ہم اپنا وقت کیسے گزاریں ۔
ہمارا مقصد متوازن انداز میں ڈیجیٹل اور حقیقی بقائے باہمی کی سطحوں کو فروغ دینا ہے۔
ڈپٹی پراجیکٹ مینیجر اور کی او یونیورسٹی کے پروفیسر جونیچی اُشیبانے دماغی افعال اور جسمانی زبان کا تجزیہ کرنے کے لیے امید افزا ٹیکنالوجیز کے بارے میں بات کی تاکہ انسانی تعاملات اور رویوں کی پیش گوئی کی جا سکے، جو کہ ورچوئل رئیلٹی کی دنیا کو ترقی دینے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
پروجیکٹ مینیجر اور کی او یونیورسٹی کے پروفیسر Kouta Minamizawa نے فائنل لیکچر کے دوران بتایا کہ مون شارٹ گول ون پروگرام لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنے اور مشترکہ جدت کو فروغ دینے کے لیے اپنی صلاحیتوں اور تجربات کو دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ترجمہ۔تنویرملک
http://wam.ae/en/details/1395303139183